مدھیہ پردیش کے گنا ضلع میں ایک چونکانے والا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہاں
تین سال پہلے بچھڑے کی موت کے معاملہ میں پنچایت نے ایک کنبہ کے لئے عجیب و
غریب فرمان جاری کیا ہے کہ برادری میں شامل ہونا ہے ، تو پانچ سال کی بیٹی
کی شادی آٹھ سال کے بچے سے کرانی ہوگی۔اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ
كھريادانگي پنچایت کے تارپور گاوں میں پیش آیا ، جہاں تین سال پہلے جگدیش
بنجارہ نے کھیت میں گندم کی فصل چڑ رہے گائے کے بچھڑے کو پتھر مار دیا تھا،
جس سے اس کی موت ہو گئی تھی۔ بچھڑے کی موت کے بعد سے پنچایت نے جگدیش کے
کنبہ کا سماجی بائیکاٹ کر دیا۔
سماج نے اس وقت مہا پنچایت کر کے دوبارہ برادری میں شامل ہونے کے لئے گنگا
نہانے اور پورے گاؤں کو بھنڈارے کا فرمان سنایا تھا۔ جگدیش کے کنبہ نے کسی
طرح پنچایت کے فیصلہ کو تعمیل کی ، لیکن اس کے بعد بھی برادری کے لوگوں نے
گاؤں میں تمام طرح کے لین دین اور
گاؤں کے ہینڈ پمپ سے پانی بند کرا دیا
تھا۔
تین سال سے ایک بچھڑے کی موت کی سزا جھیل رہے اس کنبہ کو برادری کے ایک نئے
فرمان نے توڑ کر رکھ دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ بدھ کو گاؤں میں ایک مہا
پنچایت منعقد کی گئی ، جس میں اس کنبہ کی پانچ سال کی بیٹی کی شادی جبرا
آٹھ سال کے ایک بچہ سے طے کر دی گئی ۔ ساتھ ہی ساتھ ایک لاکھ روپے کا جہیز
ادا کرنے پر ہی خاندان کو برادری میں دوبارہ شامل کرنے کا فیصلہ سنایا
گیا۔
پانچ سال کی بیٹی کی شادی کا فرمان سن کر معصوم کی ماں کے ہوش اڑ گئے۔ اس
نے ضلع ہیڈکوارٹر پہنچ کر افسروں سے شادی رکوانے کی فریاد کی ۔ خاتون کی
شکایت پر افسروں نے فوری طور پر ایک ٹیم کو گاؤں میں بھیجا۔ابتدائی جانچ
میں بچوں کی شادی کرائے جانے کی شکایت درست پائی گئی ہے۔ ایسے میں حکام نے
گاؤں والوں کو وارننگ دی ہے کہ اگر بچوں کی شادی کرائی گئی ، تو ان کے
خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔